دل کے صندوق میں چنگاریاں بھر دیتا ہے
عشق جب حد سے گزر جائے ضرر دیتا ہے
چاہنے والوں کو اپنے یہ فنا ہونے تک
میٹھا میٹھا سا کوئی درد جگر دیتا ہے
یہ جو اک تار ہے چاندی کا ترے بالوں میں
اب تجھے نقل مکانی کی خبر دیتا ہے
مانگنے کا بھی تو کچھ ہونا سلیقہ ہم کو
وہ تو جب دینے پہ آتا ہے تو بھر دیتا ہے
جن کے کچھ خواب نہیں ان کی ہو نصرت کیسے
میرا اللہ تو محنت کا ثمر دیتا ہے
عزم پختہ ہو تو ہر معرکہ سر ہو جائے
چاہ اڑنے کی ہو، پرواز کے پر دیتا ہے
مال و ذر سے آشائشیں ملتی ہیں فقط
علم انسان کو جینے کا ہنر دیتا ہے
بخت کے دشت میں کھلتے ہیں امیدوں کے گلاب
وہ جو چاہے تو بڑھاپے میں پسر دیتا ہے
آپ سے کوئی شکایت نہیں آئے ماہ لقاؔ
آپ کا لہجہ میرا دل ہی کتر دیتا ہے
💖💖💖💖
کاوش فکر: شمس القاء فرازفیضی
Reyaan
07-Jun-2022 08:43 PM
👌👌
Reply
Gunjan Kamal
05-Jun-2022 08:36 PM
👏👌🙏🏻
Reply
Shnaya
05-Jun-2022 09:49 AM
👏👌🙏🏻
Reply